اگر کوئی شخص آپ کو یا آپ کے کاروبار کو بدنام کر رہا ہے تو کیا کیا جائے؟

ایک بات یاد رکھیں کہ کسی کو بدنام کرنا ذاتی رنجش کی بنا پر، کسی کی برائی بیان کرنا لوگوں کے سامنے جو کے اس میں نہیں تھی یا کسی کے کاروبار کو بدنام کرنا جس سے اس کے بزنس کو نقصان پہنچے ایسا فعل اسلامی و اخلاقی اقدار کے منافی ہے اور پاکستانی قانون کے مطابق قابل گرفت ہے. اس فعل کو انگریزی اور قانون کی زبان میں Defamation کہتے ہیں۔

 

کوئی شخص آپکو آپکے گھر خاندان یا کاروبار کی بدنامی کر رہا ہے تو کیا کیا جائے؟

اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو آپ ایسے شخص کے خلاف کریمنل کارروائی کرواسکتے ہیں ساتھ ہی سول کاروائی کرتے ہوئے ہتک عزت کا دعویٰ بھی کرسکتے ہیں۔

 

کریمنل کارروائی کیسے کی جائے؟

تعزیرات پاکستان کی دفعہ 499 سے لیکر 502 تک defamation کو ڈیل کرتے ہیں۔آپ پولیس میں ایسے شخص کے خلاف FIR کروا سکتے ہیں جرم ثابت ہونے کی صورت میں اس شخص کو 2 سال تک قید کی سزا اور جرمانے کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔

 

دیوانی یا سول کارروائی کیسے کروائی جائے؟

جو شخص بدنامی کا باعث بن رہا ہے آپ اس کے خلاف عدالت میں ہتک عزت کا دعویٰ کرسکتے ہیں ساتھ ہی ہرجانہ کی ڈیمانڈ کر سکتے ہیں. گورنمنٹ نے سائلین کو فوری انصاف پہچانے کے لیے Defamation Ordinance 2002
متعارف کروایا جس کے تحت متاثرہ شخص سیشن کورٹ میں ڈائریکٹ ہتک عزت کا کیس دائر کرسکتا ہے. اس آرڈیننس کے تحت کیس کرنے سے پہلے متاثرہ شخص اس شخص کو لیگل نوٹس بھیجے گا دو مہینے کے اندر جب اس کی بدنامی کی گئی اس وقت سے. لیگل نوٹس کے بعد 14 دن کے اندر وہ شخص معافی نہیں مانگتا یا ہرجانہ نہیں دیتا تو متاثرہ فریق Defamation Ordinance 2002
کے تحت سیشن کورٹ میں ہتک عزت کا دعویٰ کرسکتا ہے. وہ اس دعویٰ میں بتائے گا کے اس کا کتنا نقصان ہوا بالفرض ایک شخص کسی کے کاروبار کی بدنامی کرتا ہے اگر اس کے کاروبار کا نقصان ہوا ہے اور وہ کاروبار اس بدنامی سے بند ہوگیا تو وہ دعویٰ میں بتائے گا اس کا کاروبار بند ہوگیا اسے اتنے لاکھ کا نقصان ہوا جتنے لاکھ کا نقصان ہوا اس حساب سے کورٹ فیس ادا کرے گا. 2 لاکھ سے اوپر جتنا بھی نقصان ہوا اسکی کورٹ فیس 15 ہزار سے زیادہ نہیں ہوگی. سیشن کورٹ میں دعویٰ دائر کرنے کے سیشن کورٹ 3 مہینے کے اندر کیس کا فیصلہ کرنے کی پاپند ہے۔ اگر آپ نے اپنا کیس عدالت میں ثابت کردیا تو عدالت اس شخص سے آپکے نقصان کا ازالہ کروا کر دے گی.

 

جھوٹی ایف آئی آر کروائی جس سے ساکھ کو نقصان پہنچا کیا کیا جائے؟

جھوٹی ایف آئی آر کروانا تعزیرات پاکستان کی دفعہ 182 کے تحت جرم ہے.
پولیس پاپند ہے جھوٹی ایف آئی آر کروانے شخص کے خلاف دفعہ 182 کے تحت کاروائی کرے

 

مرے ہوئے شخص کو بدنام کرنا؟

مرے ہوئے شخص کو بدنام کرنا بھی جرم ہے جس مرحوم شخص کے لواحقین اس شخص کے خلاف کیس کرسکتے ہیں

 

کن صورتوں میں بدنامی کرنے پر بھی کاروائی نہیں ہوگی؟

اگر کوئی اچھی نیت رکھ کر کسی کی برائی بیان کرے تاکہ دوسرے شخص اس کے شر سے محفوظ y رہیں تو یہ جرم نہیں ہوگا مثال کے طور پر ایک شخص لوگوں سے فراڈ کرتا ہے یا چوری کرتا ہے ایسے شخص کے بارے میں دوسروں کو آگاہ کرنا جرم نہیں۔ کسی میڈیکل سٹور کی میڈیسن جعلی ہیں یا کسی ہوٹل کا کھانا اچھا نہیں اور آپ لوگوں کو نیک نیتی کے تحت بتاتے ہیں تو یہ جرم نہیں ہوگا۔

Share on facebook
Facebook
Share on twitter
Twitter
Share on linkedin
LinkedIn
Share on whatsapp
WhatsApp

Leave a Comment